Nwaz sharif aur israil

 شریف نے اپنی حکومت میں اسرائیل کے دورے پر مذاکرات کے لیے ایک وفد بھیجا اور یہ وفد ممکنہ طور پر اسرائیل سے دوستانہ تعلقات کے فروغ کے لیے کام کرتا رہا اور اب بھی لندن میں نواز شریف اسرائیل کے وزراء سے رابطے میں ہیں۔ اور اب نواز شریف کے ہی کہنے پر جاتے جاتے ٹرمپ انتظامیہ اپنا آخری دھونس جما رہی ہے پاکستان پر،، کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم کرے ہر صورت ورنا ہمارے قرضے واپس دو۔ ویسے کون سے قرضے ؟؟؟ یہ معلوم نہیں 😊


پھر نواز شریف کہتے ہیں پاکستان نے بھارت جیسے معصوم بندر کو چھیڑا۔ پاکستان کیوں ایسا کرے گا۔ سوائے اپنے دفاع کے پاکستان کچھ نہیں کرے گا۔ اور یہ پاکستان کا حق ہے۔


نواز شریف اسرائیلی ایجنٹوں سے رابطے کریں۔ امریکا پاکستان کو دھمکیاں دیتا رہے یہ کہاں کا اصول ہے۔ ہم اپنے ملک کو بچانے کے لیے ہر سچ کو جانتے ہیں۔ اس وجہ سے نواز شریف کو ہٹا دیا گیا۔


نواز شریف نے 1990ء میں جب وہ دو بار وزیراعظم رہے دونوں بار اسرائیل سے تعلقات کے لیے وفد بھیجے ایک وفد نواز شریف نے مذہبی شخصیات پر مشتمل افراد کا بھی بھیجا تھا جن میں فضل الرحمان کی جماعت جمیعتِ علماءِ اسلام کا رہنما قاری اجمل قادری بھی شامل تھا جو اسرائیل گیا تھا۔ 




مولانا فضل الرحمان کے 1990ء سے اسرائیل سے تعلقات ہیں اور ان کے ساتھی بھی اسرائیل آتے جاتے رہے ہیں۔

#ahlemashriq 

Post a Comment

0 Comments